مشن
وفد / اوفد (mission) کا لفظ اپنی اپنی جگہ اردو و انگریزی دونوں صورتوں میں اور دونوں زبانوں میں خاصے مختلف مفہوم میں استعمال ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے، گو کہ ان استعمالات میں کافی فرق بھی محسوس ہوتا ہے لیکن بنیادی طور پر انکا پس پردہ مفہوم ایک ہی رہتا ہے یا یوں کہ سکتے ہیں کہ ان تمام استعمالات میں پس پردہ محرک ایک ہی ہے اور وہ ہے ارسال کرنے کا۔ یہ مفہوم انگریزی mission میں بھی موجود ہے اور اردو وفد میں بھی۔ انگریزی میں mission کا لفظ mittere سے بنا ہے[1] جس کے معنی بھیجنے یا ارسالیت کے ہوتے ہیں اور بعض محقیقین کے مطابق یہ لفظ انگریزی میں سولہویں صدی کے اواخر سے دیکھنے میں آ رہا ہے [حوالہ درکار]اور اس میں سیاسی یا سفارتکاری مفہوم (جیسے سفارتی وفد (diplomatic mission) کا استعمال سولہویں صدی کے آغاز سے دیکھنے میں آیا۔ پھر اس کا بھیجنے یا ارسال کرنے کا مفہوم، ہوائی سفینوں (aircrafts) کو بھیجنے کے لیے بھی اختیار کیا جانے لگا، جیسے فضائی وفد (space mission) وغیرہ کی صورت میں دیکھنے میں آتا ہے اور اس کے بعد یہ لفظ بذات خود ہوائی سفینے کو ارسال کرنے سے وسعت اختیار کے خود فضائی سفینوں (spacecrafts) کی اڑان کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا ہے۔
وفد اور اوفد
[ترمیم]سفارتکاری کے استعمال کے ساتھ ساتھ فضائی استعمال میں بھی چونکہ ایک مکمل تنظیم موجود ہوتی ہے اور اسی وجہ سے وفد یا mission کے پس منظر میں بھی تنظیمی فرائص منصبی کا تصور شامل ہوجاتا ہے جس سے اس کا استعمال کسی خاص ---- مقصد ---- پر بھی کیا جاتا ہے کسی خاص مقصد کو پورا کرنے کے لیے بھیجا جانے والا شخص یا کوئی اور شے وفد یا mission کہلایا جاتا ہے جیسے تبلیغی وفد اور سفارتی وفد وغیرہ۔ جبکہ اس وفد کو سونپا گیا مقصد یا منصوبہ بھی بعض اوقات mission کہلایا جاتا ہے مثال کے طور پر mission impossible یعنی ایک انتہائی مشکل یا قریبا ناممکنہ مقصد ؛ ایسی صورت میں اردو بھی اسے ناممکنہ وفد ہی کہا جائے گا جبکہ اس سے مراد اس وفد کا مقصد لی جائے گی۔ وفد سے ہی اوفد کا لفظ بھی ماخوذ کیا جاتا ہے جس سے مراد کسی ارسال کیے گئے یا بھیجئے گئے شخص / اشخاص / شے کی ہوتی ہے، جیسے رسل سے ارسل یعنی ارسال کرنا ماخوذ کیا جاتا ہے۔