چمن
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
چمن | |
متناسقات: 30°55′20″N 66°26′41″E / 30.92222°N 66.44472°E | |
ملک | پاکستان |
پاکستان کی انتظامی تقسیم | بلوچستان |
پاکستان کی انتظامی تقسیم | ضلع چمن |
بلندی | 1,338 میل (4,390 فٹ) |
آبادی (2015) | |
• کل | 180,161 |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
یونین کونسلوں کی تعداد | 13 |
چمن، صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن افغانستان کی سرحد پر واقع ہے۔ سرحد کی دوسری طرف افغانستان میں سپن بولدک کا شہر ہے۔ روس کے افغانستان پر حملے کے موقع پر بہت سے پناہ گزین چمن میں پناہ گزین ہوئے جس کی وجہ یہاں کی آبادی میں کافی اضافہ ہوا۔
چمن شہر کے مشرق میں تاریخی پہاڑ کوژک واقع ہے جس کی شروعات افغانستان میں خوست اور پاکستان میں وزیرستان سے ہوتا ہے جبکہ مغرب کی طرف ریگستان ہے جوافغانستان کے ملحقہ علاقہ سپین بولدک سے لے کر پاکستان کے نوشکی تک ہے۔ چمن ایک تجارتی عالمی منڈی ہے جس میں جاپان، امریکا، روس، چین اور دیگر ملکوں کے تجارتی اشیاء درآمد کی جاتی ہیں، چمن مشہور شخصیات کے حوالے سے بھی ایک زرخیز شہر ہے چمن ایک تاریخی شہر ہے۔جب انگریز نے1838 میں پہلی بار افغان انگریز جنگ میں اس علاقے پر قبضہ کر لیا تو باغی قبائل کو بے دخل کرکے یہاں فوجی چھاؤنی بنائی جس کے ساتھ چمن داس نامی ھندو کی دکانیں بھی تھیں بعد میں آہستہ آہستہ آبادی بڑھتی گئی۔پہلے پہل چمن کانام پڑاؤ تھا اور انگریز فوج کی پہلی فوجی چوکی لشکر ڈنڈ تھی یہ فوجی چوکی آج افغانستان کا پہلا چیک پوائنٹ ہے۔ اس کو کوٹی بولا جاتا ہے۔انگریز فوج نے فوجی چھاؤنیوں، سرکاری عمارات کی تعمیر کے لیے زمینیں نورزئی قبائل سے خریدی جس کے حوالے انگریز کے شروعاتی بندوبستی ریکارڈ 1921 میں جابجا موجود ہے اور پینے کی پانی کے لیے نورزئی قبائل سے افغان حکومت کی توسط سے ایک کاریز بھی خرید لیا۔جس کا ذکر گندمک اور ڈیورنڈ کے معاھدے میں موجود ہے۔اور نورزئی قبائل کی بغاوت کی وجہ سے کچھ کاریزوں سے نورزئی قبائل کے متعدد شاخوں کو زور زبردستی بے دخل کر دیا۔انگریز کی کالونیل آبادیوں میں مردہ کاریز،رحمان کاریز،غازی کاریز قابل ذکر ہے۔ عشے زئی قبیلہ شاہ شجاع کے حمایتی بن گئے اور نورزئی ادوزئی،حمید زئی اور علیزئی قبائل امیر دوست محمد خان کے اتحادی بن گئے۔چمن کا علاقہ بنیادی طور پر احمد شاھی میں بغرا خان نورزئی کو احمد شاہ بابا کی طرف سے بطور جاگیر ملی تھی۔نورزئی اور اچکزئی قبیلے کے عشے زئی (گلئی کہول) قوم کو بطور جاگیر دی گئی تھی،بعد میں پہلی افغان انگریز جنگ کے دوران نورزئی قوم کے 4 شاخیں کرے زئی،سامیزئی،در زئی سلطان زئی انگریزوں سے جنگ لڑنے کے لیے افغانستان کی طرف ھجرت کی تھی جنگ جیتنے کے بعد امیر دوست محمد نے سپین بولدک کا علاقہ نورزئی اور اچکزئی کے ادوزئی قوم کو بطور جاگیر عطا کی۔1971 کے انتخابات کے وقت چمن میں مولوی محمدنور ملیزئی نیپ کے صدر اور قاری ولی محمد نیپ کے جنرل سیکرٹری تھے۔اس وقت یہی ایک پارٹی چمن میں تھی۔بعد جب نیپ ٹوٹ پھوٹ گئی تو دوسری پارٹیاں وجود میں آگئی۔ چمن میں پہلا دینی تعلیمی ادارہ مدرسہ تعلیم القرآن مال روڈ پر واقع ہے۔یہ ادارہ 1958 میں انگریز کے وقت کے پرانا گھوڑا ہسپتال میں قائم کیا گیا اور 1963 میں بلوچستان میں رجسٹرڈ نمبر 1 ہوئی۔ چمن شہر کے بازاروں میں مال روڈ، تاج روڈ، ٹرنچ روڈ، کندہاری بازار، مرغی بازار،رام چند روڈ،پاور ھاؤس روڈ بغرہ روڈ بائی پاس روڈ اور رحمان کہول روڈ اور مردہ کاریز روڈ قابل ذکر ہیں۔