ہکلاہٹ
ہکلاہٹ (انگریزی: stammering/Stuttering) سے مراد اٹک اٹک کر بولنا ہے۔ اسے لُکنت بھی کہتے ہیں۔ ویسے تو یہ عموماً بچوں کی عادت ہوتی ہے لیکن شدید ٹینشن کے عالم میں اچھا خاصہ جوان آدمی بھی عارضی ہکلاہٹ کا شکار ہو جاتا ہے جیسے انٹرویو دیتے ہوئے یا وائے وا امتحان کے دوران۔
وجہ اور علاج
[ترمیم]ہکلاہٹ کی بے شمار وجوہات بتائی جاتی ہیں جن میں سب سے نمایاں جینیاتی (خاندانی) وجہ سمجھی جاتی ہے۔ لیکن ہکلاہٹ ان بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے جن کے والدین اپنے بچوں سے ضرورت سے زیادہ توقعات وابستہ کر لیتے ہیں۔
بچوں میں خوداعتمادی والدین کی طرف سے ملنے والی داد اور تحسین سے پیدا ہوتی ہے۔ اگر ایسے والدین اپنے کمزور بچوں کا دوسرے بچوں سے موازنہ کر کے اپنے بچے کو کم ذہین اور کمتر کارکردگی والا قرار دے کر ڈانٹ، طنز اور طعنوں کا نشانہ بناتے ہیں یا ضرورت سے زیادہ ٹوکتے ہیں تو اس سے بچوں کی خوداعتمادی ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ عمر بھر ہکلاہٹ کا شکار رہ سکتا ہے۔
اگر ایسے بچوں کی ہکلاہٹ دور کرنی ہو تو بچوں کو اسپیچ تھیراپی دینے کی بجائے والدین کا علاج کرنا چاہیے۔ جب تک والدین کا رویہ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرے گا بچے کی شخصیت میں خوداعتمادی نہیں آئے گی اور اس کی ہکلاہٹ نہیں جائے گی۔
لکنت کی اقسام
[ترمیم]زبان کی لکنت[مردہ ربط] کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک قسم کی لکنت و ہ ہوتی ہے جو عام طور پر بچوں کی زبان میں اس وقت پیدا ہوجاتی ہے جب ان کے بڑھنے کی عمر ہوتی ہے یعنی دو سے پانچ سال کی عمر میں۔
دوسرے قسم کی لکنت اعصابی ہوتی ہے جس کی وجہ سر پہ لگنے والی چوٹ، دل کا دورہ یا کوئی ذہنی دباؤ ہو سکتی ہے۔ ایسے میں دماغ اور آواز پیدا کرنے والے پٹھوں میں رابطہ تعطل یا توقف کا شکار ہو جاتا ہے۔