بوسنیا و ہرزیگووینا
بوسنیا و ہرزیگووینا | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(انگریزی میں: The heart shaped land) | |
ترانہ: | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 44°N 18°E / 44°N 18°E [1] |
پست مقام | بحیرہ ایڈریاٹک (0 میٹر ) |
رقبہ | 51197 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | سرائیوو |
سرکاری زبان | بوسنیائی زبان ، کروشیائی زبان ، سربیائی |
آبادی | 3816459 (2022)[2] |
|
1652504 (2019)[3] 1632854 (2020)[3] 1610168 (2021)[3] 1591814 (2022)[3] سانچہ:مسافة |
|
1708207 (2019)[3] 1685553 (2020)[3] 1660775 (2021)[3] 1641713 (2022)[3] سانچہ:مسافة |
حکمران | |
طرز حکمرانی | وفاقی جمہوریہ ، جمہوریہ |
اعلی ترین منصب | زیلکا تسیانووچ (2022–) |
سربراہ حکومت | بوریانا کریشتو (2023–) |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 1 مارچ 1992 |
عمر کی حدبندیاں | |
شرح بے روزگاری | 28 فیصد (2014)[4] |
دیگر اعداد و شمار | |
کرنسی | مارک بوسنی |
منطقۂ وقت | مرکزی یورپی وقت (معیاری وقت ) متناسق عالمی وقت+01:00 (معیاری وقت ) 00 (روشنیروز بچتی وقت ) |
ٹریفک سمت | دائیں [5] |
ڈومین نیم | ba. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | BA |
بین الاقوامی فون کوڈ | +387 |
درستی - ترمیم |
بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر ( 19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کرویئشا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دار الحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازہ کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے۔ کیونکہ 1990 کی دہائی کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے جن کی اکثریت مسلمان بوسنیائی افراد کی تھی اور بے شمار لوگ دوسرے ممالک کو ہجرت کر گئے۔
تاریخ
[ترمیم]زمانہ قبل از تاریخ
[ترمیم]جنوب مشرقی یورپ کے قدیم ترین آثار اسی ملک سے ملے ہیں مثلاً پتھر کے زمانے کے 12000 سال قبل مسیح سے تعلق رکھنے والا ایک مجسمہ جس میں ایک گھوڑے کو تیر کھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ آثار ہرزیگووینا میں ستولاک (Stolac) نامی قصبہ سے ملے ہیں۔ اس زمانے میں لوگ غاروں میں رہتے تھے یا پہاڑیوں کی چوٹیوں پر گھر بناتے تھے۔ 1893ء میں سرائیوو کے قریب بھی قدیم بتمیر ثقافت کے آثار ملے ہیں۔ جن کا تعلق کانسی کے زمانے سے ہے۔ یہ ثقافت آج سے پانچ ہزار سال پہلے معدوم ہو گئی تھی۔ چار سو سال قبل مسیح میں کلتی لوگوں نے اس علاقہ پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد وہ مغربی یورپ میں بھی پھیل گئے۔ یہ اپنے ساتھ لوہے کو اوزار اور پہیے لے کر آئے جس نے علاقے کی زراعت میں نمایاں تبدیلی پیدا کی۔
سلاوی ہجرت
[ترمیم]=== عثمانی
مملکت یوگوسلاویہ (1918–1941)
[ترمیم]مملکت یوگوسلاویہ (Kingdom of Yugoslavia) (سربی کروشیائی: Краљевина Југославија، Kraljevina Jugoslavija) مغربی بلقان اور وسطی یورپ میں ایک مملکت تھی جو بین جنگ کی مدت (1918-1939) اور دوسری جنگ عظیم کی پہلی ششماہی (1939-1943) میں پھلنا شروع ہوئی۔
اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (1945–1992)
[ترمیم]اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (Socialist Republic of Bosnia and Herzegovina) (سربو کروشین: Socijalistička Republika Bosna i Hercegovina) جسے 1963 تک عوامی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (People's Republic of Bosnia and Herzegovina) کہا جاتا تھا ایک اشتراکی ریاست تھی جو اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔
بوسنیائی جنگ (1992–1995)
[ترمیم]بوسنیائی جنگ (Bosnian War) بوسنیا و ہرزیگووینا میں ہونے والا ایک بین الاقوامی مسلح تصادم جو 6 اپریل 1992ء اور 14 دسمبر 1995ء کے درمیان ہوا۔[6][7][8] اہم متحارب افواج جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگووینا اور بوسنیا و ہرزیگووینا میں موجود بوسنیائی سرب اور بوسنیائی کروشیائی، جمہوریہ سرپسکا اور کروشیائی جمہوریہ ہرزیگ-بوسنیا تھے جنہیں جمہوریہ سربیا (سربیا و مونٹینیگرو کا آئینی ملک) اور جمہوریہ کروشیا کی امداد حاصل تھی۔[9][10][11]
آبادیات اور اسلام کی آمد
[ترمیم]
درجہ | تقسیم | آبادی | درجہ | نام | تقسیم | آبادی | |||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سرائیوو بانیا لوکا |
1 | سرائیوو | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 438,443 | 11 | زوورنک | جمہوریہ سرپسکا | 63,686 | توزلا زینیتسا |
2 | بانیا لوکا | جمہوریہ سرپسکا | 199,999 | 12 | شوینسے | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 61,201 | ||
3 | توزلا | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 120,874 | 13 | بیخاچ | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 61,186 | ||
4 | زینیتسا | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 115,298 | 14 | تراونیک | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 57,543 | ||
5 | بیےلینا | جمہوریہ سرپسکا | 114,663 | 15 | گرادشکا | جمہوریہ سرپسکا | 56,727 | ||
6 | موستار | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 113,169 | 16 | سانسکی موسٹ | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 47,359 | ||
7 | پریےدور | جمہوریہ سرپسکا | 97,588 | 17 | لوکاواس | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 46,731 | ||
8 | برچکو | برچکو ضلع | 93,028 | 18 | تیشان | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 46,135 | ||
9 | دوبوج | جمہوریہ سرپسکا | 77,223 | 19 | ویلیکا کلادوشا | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 44,770 | ||
10 | کازن | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 69,411 | 20 | سریبرینک | وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا | 42,762 |
اسلام کی آمد
[ترمیم]بوسنیا میں اسلام کی آمد 15 ویں صدی عیسوی میں مسلمان فاتحین کی آمد سے ہوئی - سلطان محمد فاتح ﴿30 مارچ 1432 ئ تا 3 مئی 1481 ئ﴾ نے بوسنیا کو فتح کیا اور یہ علاقہ خلافتِ عثمانیہ کا حصہ بنا اور مسلمانوں نے وہاں اسلام کی تبلیغ شروع کی، اُن لوگوں میں مسلمان فوجی اور تاجر نمایاں تھے - بعد ازاں 16 ویں صدی میں اسلام کی ترویج و اشاعت میں صوفیائے کرام نے نمایاں کردار ادا کیا جن میں سلسلہ قادری، سلسلہِ رومی ،سلسلہ نقشبندی اور سلسلہ بکتشی نمایاں رہے-
عہدِ اسلامی
[ترمیم]بوسنیا میں خلافتِ عثمانیہ کی مثبت پالیسیوں نے بوسنیا کو معاشی، دفاعی اور سیاسی طور پر مضبوط کیا عہدِ خلافتِ عثمانیہ میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دوسرے مذاہب کے لوگوں کی زندگی پر بھی توجہ دی گئی - انتظامی، قانونی اور سیاسی نظام میں مثبت تبدیلیوں نے علاقہ کی ترقی میں خاص کردار ادا کیا - بوسنیا کے صوفیائ نے احترامِ انسانیت اور قرآن میں موجود امن کی تعلیمات کے ذریعے مختلف مکاتب کے مابین فاصلہ کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا - بوسنیا کے لوگوں کا علم، روحانیت اور صوفیا سے لگائو آج بھی مغرب میں مشہو رہے- مختلف المذاہب لوگوں کے مابین زندگی بسر کرتے ہوئے بوسنیا کے مسلمان آج بھی اِس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہاں اولیا ئ نے احترامِ ِانسانیت کا اور ِحلم کے درس کی بنیاد پر صدیوں تک پُر امن زندگی ممکن بنائی-
اسلامی مقامات
[ترمیم]بوسنیا کے تاریخی مقامات میں اسلامی تہذیب و ثقافت چھلکتی ہے جس کی مثال غازی خسرو بیگ مسجد، مسجدِ سفید ، بادشاہی مسجد اور محمد پاشا مسجد ہیں - غازی خسرو جنگِ ہسپانیہ کا ہیرو تھا بعد ازاں 1521ئ میں بوسنین صوبہ کا گورنر بنا، اسی کے نام پر غازی خسرو بیگ مسجد 1557ئ میں تعمیر ہوئی جِس کے اندر کی کندہ کاری اور پچی کاری مسلمانوں کے عمدہ ذوق اور فنِ تعمیر کی عکاسی کرتی ہے - مسجدِ سفید اپنے طرزِ تعمیر کے لحاظ سے نہایت ہی منفرد ہے اور ایشیا کی اُس دور کی تعمیر کردہ دیگر مساجد کے فن تعمیر سے مختلف ہے- صوفیائے کرام کی خانقاہیں بھی رُوحانی و تاریخی مرکز ہیں جن میں سلسلہِ قادری سے تعلق رکھنے والے صوفی سنان کا مزار بوسنیا میں سب سے خوبصورت مانا جاتا ہے ، مزار کی دیواروں پر عمدہ خطاطی اور کلمہ طیب سے بنائی گئی حضرت سلمان(ع) کی مہر قابلِ دید ہے، یہ مزار 1640ئ میں تعمیر ہوا اور تصوف ، فارسی، عربی اور ترک ادب کے علوم کا گہوارہ رہا ہے -
جدید تاریخ
[ترمیم]خلافتِ عُثمانیّہ کو جب انگریز نے مختلف سازشوں اور ہتھکنڈوں سے کمزور کروایا تو اُس ک اثرات یورپ میں خلافت کی شاخوں پر بھی پڑے اور چھوٹے چھوٹے خطے ایک ایک کر کے خلافت سے کاٹے جاتے رہے - 1918ئ میں بوسنیا ، کروشیائی سرب و سلون ریاست کا حصہ بنا، بعد میں جس کا نام تبدیل کر کے یوگوسلاویہ رکھا گیا- یوگو سلاویہ کے کمزور ہونے کے بعد یکم مارچ 1992ئ میں کیا جانے والا ریفرنڈم برائے آزادی مکمل ہوا اور 3 مارچ 1992ئ کو بوسنیا نے اپنی آزادی کا اعلان کیا جسے عالمی سطح پر تسلیم کر لیا گیا اور اس طرح بوسنیا آزاد مملکت کے طور پر وجود میں آیا - آزادی کے بعد بوسنیا نے کافی تیزی سے ترقی کی جس کے لیے لیے مختلف مسلم و غیر مسلم ممالک اور دوسرے بڑے عالمی اداروں کی کاوشیں قابلِ ستائش ہیں
پاکستان سے دوستانہ تعلقات
[ترمیم]پاکستان اور بوسنیا کے تعلقات اچھے اور خوشگوار ہیں- بوسنیا کا سفارت خا نہ اسلام آباد اور پاکستان کا سفارت خا نہ سرائیوو میں واقع ہے- بوسنیا اور سرب کی جنگ کے دوران اِقوامِ متحدہ کے امن مشن میں پاکستان آرمی شامل تھی جس کا ذکر ISPR کے ڈائریکٹ شدہ پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈراما سیریل الفا براوو چارلی میں بھی ملتا ہے - پاکستان نے کئی بوسنین فوجی افسران اور نوجوانوں کو مفت تربیتی سہولیات فراہم کیں- 2012 میں بوسنیا کے صدر بکر عزت بیجوفیتش﴿Bakir Izetbegovic﴾نے پاکستان کا دورہ کیا- دونوں ممالک کے سربراہان نے اقتصادی، صنعتی، تعلیمی، ثقافتی اور دفاعی امور پر باہمی تعاون کو فروغ دینے پر دلچسپی ظاہر کی- 2014کے دوران بوسنیا میں آنے والے سیلاب کے وقت پاکستان نے 40 ٹن امدادی سامان بھی بھیجا ، جس میں کمبل، کپڑے، خیمے اور اشیائ خوردنوش شامل تھیں دونوں ممالک کی باہمی تجارت کا حجم 500 ملین ڈال رہے دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں- بوسنین اشیا جیسا کہ فرنیچر،میٹل اور بالخصوص ایلومینیم کی تجارت کے لیے پاکستان ایک بڑی منڈی ثابت ہو سکتا ہے، بوسنیا میں پاکستان سے چمڑا اورچمڑے سے بنی اشیائ، ٹیکسٹائل، معدنیات، کھیلوں کے سامان اور آلاتِ جراحی درآمد کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے-
مزید دیکھیے
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]بوسنیا و ہرزیگووینا کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ویکیپیڈیا کے ساتھی منصوبے: | |
لغت و مخزن ویکی لغت سے | |
انبارِ مشترکہ ذرائع ویکی ذخائر سے | |
آزاد تعلیمی مواد و مصروفیات ویکی جامعہ سے | |
آزاد متن خبریں ویکی اخبار سے | |
مجموعۂ اقتباساتِ متنوع ویکی اقتباسات سے | |
آزاد دارالکتب ویکی ماخذ سے | |
آزاد نصابی و دستی کتب ویکی کتب سے |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "صفحہ بوسنیا و ہرزیگووینا في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 نومبر 2024ء
- ↑ https://www.cia.gov/the-world-factbook/countries/bosnia-and-herzegovina/summaries
- ^ ا ب ناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
- ↑ http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
- ↑ http://chartsbin.com/view/edr
- ↑ Sumantra Bose (2009)۔ Contested lands: Israel-Palestine, Kashmir, Bosnia, Cyprus, and Sri Lanka۔ Harvard University Press۔ صفحہ: 124۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2015۔
After the official referendum the United States took the lead in sponsoring international recognition for Bosnia as a sovereign state, which was formalized in 6 April 1992. The Bosnian War began the same day.
- ↑ Carole Rogel (2004)۔ The Breakup of Yugoslavia and Its Aftermath۔ Greenwood Publishing Group۔ صفحہ: 59; Neither recognition nor UN membership, however, saved Bosnia from the JNA; the war there began on April 6.۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2015
- ↑ Martha Walsh (2001)۔ Women and Civil War: Impact, Organizations, and Action۔ Lynne Rienner Publishers۔ صفحہ: 57; The Republic of Bosnia and Herzegovina was recognized by the European Union on 6 April. On the same date, Bosnian Serb nationalists began the siege of Sarajevo, and the Bosnian war began.۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2015
- ↑ "ICTY: Conflict between Bosnia and Herzegovina and the Federal Republic of Yugoslavia"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2015
- ↑ "ICTY: Conflict between Bosnia and Croatia"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2015
- ↑ "ICJ: The genocide case: Bosnia v. Serbia – See Part VI – Entities involved in the events 235–241"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2015
- ↑ "Preliminary Results of the 2013 Census of Population, Households and Dwellings in Bosnia and Herzegovina" (PDF)۔ Agency for Statistics of Bosnia and Herzegovina۔ 5 November 2013
- ↑ http://www2.rzs.rs.ba/static/uploads/bilteni/popis/PreliminarniRezultati_Popis2013.pdf
ویکی ذخائر پر بوسنیا و ہرزیگووینا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
کرویئشا | کرویئشا | کرویئشا | ||
سربیا | کرویئشا | |||
بوسنیا و ہرزیگووینا | ||||
مونٹینیگرو | بحیرہ ایڈریاٹک | کرویئشا |
- تاریخ شمار سانچے
- شہری آبادی سانچے
- جغرافیہ رہنمائی خانہ جات
- بوسنیا و ہرزیگووینا
- 1992ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- اتحاد بحیرہ روم کے رکن ممالک
- اقوام متحدہ کے رکن ممالک
- بحیرہ روم کے ممالک
- بلقان
- بلقان ممالک
- جمہوریتیں
- جنوب مشرقی یورپ
- جنوب مشرقی یورپی ممالک
- جنوبی یورپی ممالک
- سرب کروشیائی زبان بولنے والے ممالک اور علاقہ جات
- سلافیہ ممالک
- مجلس یورپ کے رکن ممالک
- مسلم اکثریتی ممالک
- وفاقی جمہوریتیں
- یورپی ممالک